برٹش میوزیم لائبریری
دنیا کی اہم ترین تین لائبریوں میں سے ایک برٹش میوزیم ہے
اس کا قیام 1753 میں اس وقت عمل میں آیا جب برطانوی پارلیمنٹ نے ہانز سلون کی لائبریری اور سترھویں اور اٹھارہویں صدی کے وہ محظوظات جنھیں سر رابرٹ کاٹن او ر رابرٹ ہارلے، ارل آف آکسفورڈ نے جمع کیئے تھے خرید کر برٹش میوزیم لائبریری کی ابتدا کی ۔
برٹش میوزیم لائبریری پہلے مانٹیگو ہاوس میں قائم کی گئی تھی لیکن بعد میں اس کے لیئے ایک الگ عمارت تعمیر کر کےبرٹش میوزیم لائبریری کو وہاں منتقل کردیا گیا برٹش میوزیم کی یہ عمارت 1850 میں مکمل ہوئی اس کے گنبد والے موجودہ ریڈنگ روم کا افتتاح 1857 میں ہوا یہ ہال نما کمرا اتنا بڑا ہے کہ ایک وقت میں چارسو افراد یہاں بیٹھ کر مطالعہ کرسکتے ہیں
برٹش میوزیم لائبریری اس وقت دنیا کی تین سب سے بڑی لائبریریوں میں شمار کی جاتی ہے دوسری دو عظیم لائبریریاں پیرس کی ببلیو تھک نیشنل لائبریری ہے اور واشنگٹن کی لائبریری آف کانگریس ہے
برطانیہ میں یہ قانون ہے کہ یہاں جو بھی کتاب شائع کی جائے گی اس کی ایک جلد لازمی طور پر برٹش میوزیم لائبریری کو بھیجی جائے گی اس کے علاوہ دنیا بھر سے اس لائبریری کے لیئے کتابیں حاصل کی جاتی ہیں
برٹش میوزیم لائبریری میں ستر لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں ان میں زیادہ تر انگریزی ہی کی کتابیں ہیں لیکن دنیا بھر کی دوسری زبانوں کی کتابیں بھی یہاں موجود ہیں
برٹش میوزیم لائبریری کے تین بڑے حصے ہیں ایک حصہ مطبوعہ یعنی چھپی ہوئی کتابوں کا ہے اس میں یوروپ امریکا اور دیگر ممالک میں شائع ہونے والی کتابیں ، دستاویزات،، نقشے، اور ڈاک کے ٹکٹ، رکھے ہوئے ہیں ۔
برٹش میوزیم لائبریری کے دوسرے حصے میں قلمی نسخے یا محظوظات موجود ہیں یہاں تیسری صدی قبل مسیح سے اب تک کے یورپین محظوظات رکھے ہوئے ہیِں
برٹش میوزیم لائبریری کے تیسرے حصے میں مراکز سے لے کر جاپان تک ہر ملک کی کتابیں قلمی نسخے اور دیگر پرنٹنگ میٹر پر مشتمل ہے
برٹش میوزیم لائبریری کے محظوظات کے حصے میں یونان کے آئین کے بارے میں ارسطو کی اپنے ہاتھ کی لکھی ہوئیایک تحریر بھی موجود ہے